آیت :۱۔ وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ طِیْنٍ ثُمَّ جَعَلْنٰهُ نُطْفَةً فِیْ قَرَارٍ مَّكِیْنٍ ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً فَخَلَقْنَا الْمُضْغَةَ عِظٰمًا فَكَسَوْنَا الْعِظٰمَ لَحْمًاۗ-ثُمَّ اَنْشَاْنٰهُ خَلْقًا اٰخَرَؕفَتَبٰرَكَ اللّٰهُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِیْنَؕ ثُمَّ اِنَّكُمْ بَعْدَ ذٰلِكَ لَمَیِّتُوْنَؕ ثُمَّ اِنَّكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ تُبْعَثُوْنَ۔(سورہ مومنون: ۱۲تا ۱۶)
ترجمہ : ہم نے انسان کو مٹی کے ست سے بنایا۔پھر اسے ایک محفوظ جگہ ٹپکی ہوئی بوند میں تبدیل کیا۔پھر اس بوند کو لوتھڑے کی شکل دی، پھر لوتھڑے کو بوٹی بنا دیا، پھر بوٹی کی ہڈیاں بنائیں، پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا، پھر اسے ایک دوسری ہی مخلوق بنا کھڑا کیا۔پس بڑا ہی بابرکت ہے اللہ، سب سے بہتر بنانے والا۔پھر اس کے بعد تم کو ضرور مرنا ہے، پھر قیامت کے روز یقیناً تم اٹھائے جاؤ گے۔
آیت :۲۔ وَ هُوَ الَّذِیْ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ وَ هُوَ اَهْوَنُ عَلَیْهِؕوَ لَهُ الْمَثَلُ الْاَعْلٰى فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِۚ-وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ(سورہ روم: ۲۷)
ترجمہ : وہی ہے جو پہلی بار پیدا کرتا ہے، پھر وہی اسے دوبارہ بنائے گا۔ اور یہ اس کے لیے آسان تر ہے ۔اسی کے لئے سب سے برتر شان ہےآسمانوں میں اور زمین میں ۔اور وہی عزت وحکمت والا ہے۔
آیت :۳۔ وَ مِنْ اٰیٰتِهٖ اَنَّكَ تَرَى الْاَرْضَ خَاشِعَةً فَاِذَا اَنْزَلْنَا عَلَیْهَا الْمَآءَ اهْتَزَّتْ وَ رَبَتْؕ-اِنَّ الَّذِیْ اَحْیَاهَا لَمُحْیِ الْمَوْتٰىؕ-اِنَّهٗ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(سورہ حم السجدہ: ۳۹)
ترجمہ : اور اللہ کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ تم دیکھتے ہو زمین سونی پڑی ہوئی ہے، پھر جونہی کہ ہم نے اس پر پانی برسایا، یکایک وہ پھبک اٹھتی ہے اور پھول جاتی ہے یقیناً جو خدا اس مری ہوئی زمین کو جلا اٹھاتا ہے وہ مُردوں کو بھی زندگی بخشنے والا ہے یقیناً وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
آیت :۴۔ قٓ - وَ الْقُرْاٰنِ الْمَجِیْدِ۔ بَلْ عَجِبُوْا اَنْ جَآءَهُمْ مُّنْذِرٌ مِّنْهُمْ فَقَالَ الْكٰفِرُوْنَ هٰذَا شَیْءٌ عَجِیْبٌ ءَاِذَا مِتْنَا وَ كُنَّا تُرَابًا-ذٰلِكَ رَجْعٌۢ بَعِیْدٌ قَدْ عَلِمْنَا مَا تَنْقُصُ الْاَرْضُ مِنْهُمْ-وَ عِنْدَنَا كِتٰبٌ حَفِیْظٌ بَلْ كَذَّبُوْا بِالْحَقِّ لَمَّا جَآءَهُمْ فَهُمْ فِیْۤ اَمْرٍ مَّرِیْجٍ ۔ اَفَلَمْ یَنْظُرُوْۤا اِلَى السَّمَآءِ فَوْقَهُمْ كَیْفَ بَنَیْنٰهَا وَ زَیَّنّٰهَا وَ مَا لَهَا مِنْ فُرُوْجٍ وَ الْاَرْضَ مَدَدْنٰهَا وَ اَلْقَیْنَا فِیْهَا رَوَاسِیَ وَ اَنْۢبَتْنَا فِیْهَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍۭ بَهِیْجٍۙ تَبْصِرَةً وَّ ذِكْرٰى لِكُلِّ عَبْدٍ مُّنِیْبٍ۔ وَ نَزَّلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً مُّبٰرَكًا فَاَنْۢبَتْنَا بِهٖ جَنّٰتٍ وَّ حَبَّ الْحَصِیْدِ وَ النَّخْلَ بٰسِقٰتٍ لَّهَا طَلْعٌ نَّضِیْدٌۙ رِّزْقًا لِّلْعِبَادِ-وَ اَحْیَیْنَا بِهٖ بَلْدَةً مَّیْتًاؕكَذٰلِكَ الْخُرُوْجُ (سورہ ق : ۱تا۱۱)
ترجمہ : ق، قسم ہے قرآن مجید کی،بلکہ اِن لوگوں کو تعجب اس بات پر ہوا کہ ایک خبردار کرنے والا خود اِنہی میں سے اِن کے پاس آگیا پھر منکرین کہنے لگے ''یہ تو عجیب بات ہے،کیا جب ہم مر جائیں گے اور خاک ہو جائیں گے (تو دوبارہ اٹھائے جائیں گے)؟ یہ واپسی تو عقل سے بعید ہے"۔زمین ان کے جسم میں سے جو کچھ کھاتی ہے وہ سب ہمارے علم میں ہے اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جس میں سب کچھ محفوظ ہے۔بلکہ اِن لوگوں نے تو جس وقت حق اِن کے پاس آیا اُسی وقت اُسے صاف جھٹلا دیا اِسی وجہ سے اب یہ الجھن میں پڑے ہوئے ہیں۔اچھا، تو کیا اِنہوں نے کبھی اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا؟ کس طرح ہم نے اسے بنایا اور آراستہ کیا، اور اس میں کہیں کوئی رخنہ نہیں ہے۔اور زمین کو ہم نے بچھایا اور اس میں پہاڑ جمائے اور اُس کے اندر ہر طرح کی خوش منظر نباتات اگا دیں۔یہ ساری چیزیں آنکھیں کھولنے والی اور سبق دینے والی ہیں ہر اُس بندے کے لیے جو (حق کی طرف) رجوع کرنے والا ہو۔اور آسمان سے ہم نے برکت والا پانی نازل کیا، پھر اس سے باغ اور فصل کے غلے اور بلند و بالا کھجور کے درخت پیدا کر دیے جن پر پھلوں سے لدے ہوئے خوشے تہ بر تہ لگتے ہیں۔یہ انتظام ہے بندوں کو رزق دینے کا اِس پانی سے ہم ایک مُردہ زمین کو زندگی بخش دیتے ہیں (مرے ہوئے انسانوں کا زمین سے) نکلنا بھی اِسی طرح ہو گا۔
َآیت :۵۔ وَ اٰیَةٌ لَّهُمُ الْاَرْضُ الْمَیْتَةُ -اَحْیَیْنٰهَا وَ اَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ یَاْكُلُوْنَ وَ جَعَلْنَا فِیْهَا جَنّٰتٍ مِّنْ نَّخِیْلٍ وَّ اَعْنَابٍ وَّ فَجَّرْنَا فِیْهَا مِنَ الْعُیُوْنِۙ لِیَاْكُلُوْا مِنْ ثَمَرِهٖ-وَ مَا عَمِلَتْهُ اَیْدِیْهِمْؕ-اَفَلَا یَشْكُرُوْنََ(سورہ یٰسین : ۳۳تا۳۵)
ترجمہ : اِن لوگوں کے لئے بے جان زمین ایک نشانی ہے ہم نے اس کو زندگی بخشی اور اس سے غلہ نکالا جسے یہ کھاتے ہیں،ہم نے اس میں کھجوروں اور انگوروں کے باغ پیدا کیے اور اس کے اندر چشمے پھوڑ نکالے۔تاکہ یہ اس کے پھل کھائیں یہ سب کچھ ان کے اپنے ہاتھوں کا پیدا کیا ہوا نہیں ہے پھر کیا یہ شکر ادا نہیں کرتے؟
آیت :۶۔ اَوَ لَمْ یَرَ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ وَ ضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَّ نَسِیَ خَلْقَهٗ قَالَ مَنْ یُّحْیِ الْعِظَامَ وَ هِیَ رَمِیْمٌ قُلْ یُحْیِیْهَا الَّذِیْ اَنْشَاَهَااَوَّلَ مَرَّةٍؕ-وَ هُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِیْمُ ۔الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الشَّجَرِ الْاَخْضَرِ نَارًا فَاِذَااَنْتُمْ مِّنْهُ تُوْقِدُوْنَ اَوَ لَیْسَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِقٰدِرٍ عَلٰى اَنْ یَّخْلُقَ مِثْلَهُمْﳳ-بَلٰىۗ-وَ هُوَ الْخَلّٰقُ الْعَلِیْمُ (سورہ یٰسین : ۷۸تا۸۱)
ترجمہ : کیا انسان دیکھتا نہیں ہے کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا اور پھر وہ صریح جھگڑالو بن کر کھڑا ہو گیا؟ اب وہ ہم پر مثالیں چسپاں کرتا ہے اور اپنی پیدائش کو بھول جاتا ہے کہتا ہے ''کون ان ہڈیوں کو زندہ کرے گا جبکہ یہ گل سڑ جائے گی"؟اس سے کہو، اِنہیں وہی زندہ کرے گا جس نے پہلے انہیں پیدا کیا تھا، اور وہ تخلیق کا ہر کام جانتا ہے۔وہی جس نے تمہارے لیے ہرے بھرے درخت سے آگ پیدا کر دی اور تم اس سے اپنے چولہے روشن کرتے ہو۔کیا وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اِس پر قادر نہیں ہے کہ اِن جیسوں کو پیدا کر سکے؟ کیوں نہیں، اور وہی بڑا پیدا کرنے والا،سب کچھ جاننے والا ہے۔
آیت :۷۔ وَ یَقُوْلُ الْاِنْسَانُ ءَاِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ اُخْرَ جُ حَیًّا اَوَ لَا یَذْكُرُ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ وَ لَمْ یَكُ شَیْــٴًـا (سورہ مریم:۶۶۔۶۷)
ترجمہ : انسان کہتا ہے کیا واقعی جب میں مر چکوں گا تو پھر زندہ کر کے نکال لایا جاؤں گا؟ کیا انسان کو یاد نہیں آتا کہ ہم پہلے اس کو پیدا کر چکے ہیں جبکہ وہ کچھ بھی نہ تھا۔
آیت :۸۔ اَیَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَنْ یُّتْرَكَ سُدًىؕ اَلَمْ یَكُ نُطْفَةً مِّنْ مَّنِیٍّ یُّمْنٰىۙ ثُمَّ كَانَ عَلَقَةً فَخَلَقَ فَسَوّٰى فَجَعَلَ مِنْهُ الزَّوْجَیْنِ الذَّكَرَ وَ الْاُنْثٰىؕ اَلَیْسَ ذٰلِكَ بِقٰدِرٍ عَلٰى اَنْ یُّحْیِ الْمَوْتٰى۔ (سورہ قیامہ :۳۶تا۴۰)
ترجمہ : کیا انسان نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ یونہی بےکار چھوڑ دیا جائے گا؟ کیا وہ ایک حقیر پانی کا نطفہ نہ تھا جو (رحم مادر میں) ٹپکایا جاتا ہے؟پھر وہ ایک لوتھڑا بنا، پھر اللہ نے اس کا جسم بنایا اور اس کے اعضا درست کیے۔پھر اس سے مرد اور عورت کی دو قسمیں بنائیں۔کیا وہ اِس پر قادر نہیں ہے کہ مرنے والوں کو پھر زندہ کر دے؟۔
آیت :۹۔ وَ قَالُوْا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِیْدًا قُلْ كُوْنُوْا حِجَارَةً اَوْ حَدِیْدًاۙ اَوْ خَلْقًا مِّمَّا یَكْبُرُ فِیْ صُدُوْرِكُمْۚ-فَسَیَقُوْلُوْنَ مَنْ یُّعِیْدُنَاؕ-قُلِ الَّذِیْ فَطَرَكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍۚ-فَسَیُنْغِضُوْنَ اِلَیْكَ رُءُوْسَهُمْ وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هُوَؕ-قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ قَرِیْبًا یَوْمَ یَدْعُوْكُمْ فَتَسْتَجِیْبُوْنَ بِحَمْدِهٖ وَ تَظُنُّوْنَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا (سورہ اسراء :۴۹تا۵۲)
ترجمہ : "وہ کہتے ہیں ''جب ہم صرف ہڈیاں اور خاک ہو کر رہ جائیں گے تو کیا ہم نئے سرے سے پیدا کر کے اٹھائے جائیں گے؟ ان سے کہو ''تم پتھر یا لوہا بھی ہو جاؤ یا اس سے بھی زیادہ سخت کوئی چیز جو تمہارے ذہن میں قبول حیات سے بعید تر ہو (پھر بھی تم اٹھ کر رہو گے) وہ ضرور پوچھیں گے ''کون ہے وہ جو ہمیں پھر زندگی کی طرف پلٹا کر لائے گا؟جواب میں کہو :وہی جس نے پہلی بار تم کو پیدا کیا، وہ سر ہلا ہلا کر پوچھیں گے ''اچھا، تو یہ ہو گا کب؟'' تم کہو کیا عجب، وہ وقت قریب ہی آ لگا ہو۔جس روز وہ تمہیں پکارے گا تو تم اس کی حمد کرتے ہوئے اس کی پکار کے جواب میں نکل آؤ گے اور تمہارا گمان اُس وقت یہ ہو گا کہ ہم بس تھوڑی دیر ہی اِس حالت میں پڑے رہے ہیں۔
آیت :۱۰۔ اَفَعَیِیْنَا بِالْخَلْقِ الْاَوَّلِؕ-بَلْ هُمْ فِیْ لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِیْدٍ (سورہ ق:۱۵)
ترجمہ : کیا پہلی بار کی تخلیق سے ہم عاجز تھے؟ مگر ایک نئی تخلیق کی طرف سے یہ لوگ شک میں پڑے ہوئے ہیں۔
آیت :۱۱۔ وَ اللّٰهُ الَّذِیْ اَرْسَلَ الرِّیٰحَ فَتُثِیْرُ سَحَابًا فَسُقْنٰهُ اِلٰى بَلَدٍ مَّیِّتٍ فَاَحْیَیْنَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَاؕ-كَذٰلِكَ النُّشُوْرُ (سورہ فاطر:۹)
ترجمہ : وہ اللہ ہی تو ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے، پھر وہ بادل اٹھاتی ہیں، پھر ہم اسے ایک اُجاڑ علاقے کی طرف لے جاتے ہیں اور اسی زمین کو جِلا اٹھاتے ہیں جو مری پڑی تھی مرے ہوئے انسانوں کا جی اٹھنا بھی اسی طرح ہو گا۔
آیت :۱۲۔ اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ لَمْ یَعْیَ بِخَلْقِهِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰى اَنْ یُّحْیَِ الْمَوْتٰى۔بَلٰى اِنَّهٗ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ (سورہ احقاف:۳۳)
ترجمہ : اور کیا اِن لوگوں کو یہ سجھائی نہیں دیتا کہ جس خدا نے یہ زمین اور آسمان پیدا کیے ہیں اور ان کو بناتے ہوئے جو نہ تھکا، وہ ضرور اس پر قادر ہے کہ مُردوں کو جلا اٹھائے؟ کیوں نہیں، یقیناً وہ ہر چیز کی قدرت رکھتا ہے۔
آیت :۱۳۔ وَ اِنْ تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ ءَاِذَا كُنَّا تُرٰبًا ءَاِنَّا لَفِیْ خَلْقٍ جَدِیْدٍ ﱟ اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ-وَ اُولٰٓىٕكَ الْاَغْلٰلُ فِیْ اَعْنَاقِهِمْ- وَ اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ (سورہ رعد:۵)
ترجمہ : اب اگر تمہیں تعجب کرنا ہے تو تعجب کے قابل لوگوں کا یہ قول ہے کہ ''جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے تو کیا ہم نئے سرے سے پیدا کیے جائیں گے؟'' یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب سے کفر کیا ہے یہ وہ لوگ ہیں جن کی گردنوں میں طوق پڑے ہوئے ہیں یہ جہنمی ہیں اور جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔
وجود باری تعالیٰ کی نشانیاں ایمان باللہ وحدانیتِ باری تعالیٰ قیامت کی حقانیت اور اس کے دلائل قرآن مجید کی حقانیت زندگی اور موت کا مقصد راہ حق میں صبر اور اس کا بدلہ دنیا اور آخرت آیات رحمت عظمت مصطفیٰ ﷺ عظمت اہل بیت عظمت صحابہ